Coral Blackjack Game Card APP download link
??ون??ن کشتی حادثے میں ڈوبنے والے درجنوں پاکستانی تاحال لاپتا ہیں، جس کی تصدیق پاکستانی سفیر نے کردی ہے۔
پاکستان کے ??ون??ن میں سفیر عامر آفتاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارت خانہ اپنے اخراجات پر پاکستان روانہ کرے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ??ون??ن کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد 4 تک پہنچ گئی
انہوں نے بتایا کہ درجنوں پاکستانی کشتی حادثے میں ابھی تک لاپتا ہیں۔ جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے، تاہم لاپتا افراد کے بچنے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔
عامر آفتاب کے مطابق لیبیا سے غیرقانونی طریقے سے 5 کشتیوں پر پاکستانی سوار تھے۔ کشتیوں کو حادثہ ضرورت سے زیادہ افراد سوار ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ جس کشتی میں پاکستانی سوار تھے اس کشتی کے اندر پہلے شگاف پڑا، جس سے کشتی ڈوب گئی۔ اس پر 80 پاکستانی سوار تھے۔
مزید پڑھیں: ??ون??ن کشتی حادثے میں زندہ بچ جانیوالے گجرات کے دو بھائیوں کی درد بھری کہانی
انہوں نے بتایا کہ لاپتا پاکستانیوں میں بڑی تعداد کم عمر بچوں کی ہے۔
جاں بحق 4 پاکستانیوں کی شناخت ہوگئی
دفتر خارجہ پاکس
تان نے تصدیق کی ہے کہ ?
?ون??ن میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے حادثے میں 4 پاکس
تانی جاں بحق ہوئے ہیں۔ ترجما?
? کے مطابق ان چاروں کی شناخت بھی ہو گئی ہے۔ایتھنز میں پاکس
تانی مشن بچنے والوں کی سہولت اور لاشوں کی وطن واپسی کے لیے ?
?ون??نی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
??ون???? کے قریب کھلے سمندر میں کشتی حادثے سے متعلق ہوش ربا انکشافات
دوسری جانب کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے گجرات کے 2 بھائیوں نے نے اپنی درد بھری کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ کارگو بحری جہاز سے ہماری کشتی کی ٹکر ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں کشتی الٹ گئی۔ حادثے کا شکار ہونےو الی کشتی کا انجن ٹھیک نہیں تھا اور اس کی حالت بھی اچھی نہیں تھی۔
متاثرہ نوجوان نے روداد سناتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سے دو ماہ ہمیں ایجنٹوں نے لیبیا میں رکھا اور پھر 11 دسمبر کو لیبیا سے ہماری کشتی روانہ ہوئی تھی سمندری لہریں بہت تیز تھیں جس کی وجہ سے ہمیں 3 سے 4 دن سمندر میں گزارنے پڑے اور جب ہم لیبیا سے اٹلی کی ڈنکی لگارہے تھے تو ?
?ون???
? کے قریب ہماری کشتی کی ٹکر کارگو بحری جہاز سے ہوئی جس کے باعث کشتی الٹ گئی۔
نوجوان نے بتایا کہ اللہ کے توکل سے آج سانسیں چل رہی ہیں حادثے کے بعد ہمیں سمندر سے ریسکیو کر کے ?
?ون??ن کیمپ بھیج دیا گیا ہے ?
?ون??ن میں مقیم پاکس
تانیوں نے کپڑے اور جوتے مہیا کیے ہیں لیکن پاکس
تانی سفارتحانہ کوئی بھی مدد نہیں کررہا۔
متاثرہ نوجوان نے کہا کہ پاکس
تان میں مشکل حالات کے باعث ملک چھوڑا اور مشکلات سے چھٹکارا پانے کے لیے ہی باہر جانے کا فیصلہ کیا مگر یہاں بھی مشکلات سے دوچار ہو گئے۔
کشتی حادثے سے متعلق ہوش ربا انکشافات
?
?ون???
? کے قریب کھلے سمندر میں کشتی حادثے کے حوالے سے ہوش ربا انکشافات آئے ہیں، انسانی اسمگلرز نے کھلے سمندر میں کوسٹ گارڈز و سرویلینس سسٹم سے بچنے کے لیے بڑے ٹرالر (شپس) کے بجائے عام چھوٹی کشتیوں کا استعمال شروع کر دیا۔
11 سے 12 دسمبر ک
ی ش?? لیبیا سے تارکین وطن کو تین مختلف کشتیوں میں سوار کروایا گیا، کشتیاں تقریباً ڈھائی دن تک سمندر میں رہیں جن میں سے دو کشتیاں محفوظ رہیں جبکہ ایک کو حادثہ پیش آیا۔ حالیہ حادثہ بھی ماضی کی طرح ملاحوں و اسمگلرز کے لال?
? کے باعث پیش آیا کیونکہ متاثرہ کشتی پر بھی گنجائش سے زیادہ افراد سوار تھے اور یہی وجہ حادثے کا سبب بنی۔
ایکسپریس کو ملنے والی معلومات کے مطابق کشتی میں 84 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے اکثریت پاکس
تانیوں کی تھی جبکہ
چن?? سوار افراد میں مصری اور سوڈانی بھی تھے۔ دو ملاحوں میں ایک سوڈانی ملاح زندہ بچا جس کو وہاں کی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ 47 پاکس
تانیوں کو ریسکیو کرکے شناخت کرلی گئی، 4پاکس
تانی جاں بحق ہوئے جس میں ایک کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔
ذرائع کے مطابق 30 پاکس
تانی لاپتا بتائے جاتے ہیں ج?
? کے متعلق انہیں بچ جانے والے پاکس
تانی باشندوں نے بتایا ہے اور ان کی تلاش جاری ہے۔
ایکسپریس کو ملنے والے معلومات میں ایک انکشاف یہ بھی ہوا ہے کہ کشتی میں سوار افراد کی عمریں 15 سے 40 سال تھیں، اکثریت کی عمر 25 سے 30 سال تھی جبکہ 15 سے 16 سال کے 3بچے بھ
ی ش??مل تھے۔ زیادہ تر افراد کی تعداد پنجاب کے علاقوں سیالکوٹ، منڈی بہاالدین اور گجرات وغیرہ سے ہے۔